6 اکتوبر، 2024، 10:38 PM

صیہونی رجیم کے خلاف ایران کی جوابی کاروائی خطے میں امن قائم کرنے کی ایک کوشش تھی، صدر پزشکیان

صیہونی رجیم کے خلاف ایران کی جوابی کاروائی خطے میں امن قائم کرنے کی ایک کوشش تھی، صدر پزشکیان

ایرانی صدر نے ہالینڈ کے وزیر اعظم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت پر ایران کا حملہ اس رجیم کی جارحیت کو روکنے اور خطے میں امن قائم کرنے کی ایک کوشش پر مبنی اقدام تھا۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ہالینڈ کے وزیر اعظم "ڈک شوف" سے ٹیلی فونک بات چیت کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی 400 سالہ تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم موجودہ صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دوطرفہ تعاون کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔

انہوں نے غزہ اور لبنان میں صیہونی حکومت کے جرائم کے حوالے سے ہالینڈ سمیت مغربی ممالک کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ مجھے عوام نے اندرون ملک مفاہمت اور دنیا کے ساتھ دوستی کے نعرے کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کا صدر منتخب کیا ہے۔ لیکن پہلے ہی دن صیہونی رجیم نے غزہ میں اپنی ناکامیوں کی تلافی اور خطے میں کشیدگی اور تنازعات پھیلانے کے مقصد سے تہران میں ہمارے مہمان کو شہید کر دیا اور مغربی ممالک بالخصوص امریکی حکام صہیونیوں کے جرائم اور دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت کرنے کے بجائے ہم سے ضبط نفس کا مطالبہ کرتے رہے۔

صدر پزشکیان نے اسلامی جمہوریہ ایران کی غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کی کامیابی کی امید پر صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ جرائم اور ملک کی قومی خود مختاری کی خلاف ورزی کے ردعمل میں فوری جواب سے چشم پوشی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کا جوابی آپریشن قطعی طور پر صیہونی حکومت کی بربریت، خطے میں اس کے جرائم اور حملوں کو پھیلانے کی کوششوں کو روکنے اور جنگ بندی، امن و آشتی کے قیام کی غرض سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے واضح متن کی بنیاد پر بین الاقوامی قانونی فریم ورک کی تعمیل کرتے ہوئے صرف فوجی اہداف کے خلاف کیا گیا۔

 انہوں نے دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات کی متوازن ترقی کے لئے حکومت کی پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم بہتر جانتی ہے کہ جنگ، پابندیوں اور تناؤ سے ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتی، اس لئے اسلامی جمہوریہ ایران اپنے پڑوسیوں اور یورپی ممالک سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات اور تعاون کو مزید مضبوط کرنے کا خواہاں ہے اور بعض مسائل جیسے کہ جوہری مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔

اس دوران ہالینڈ کے وزیر اعظم ڈک شوف نے کہا کہ ہم اس بات پر گہرا یقین رکھتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ مزید کشیدگی کی گنجائش نہیں رکھتا اور اس لیے ہم نے تمام فریقوں سے کہا ہے کہ وہ کشیدگی اور تنازعات کو وسعت دینے سے گریز کریں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جلد از جلد جنگ بندی پر رضامند ہو جائے اور ہم نے لبنان میں جنگ بندی کے لیے امریکی تجویز کی بھی حمایت کی ہے۔ 

ہالینڈ کے وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ان کا ملک یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نقطہ نظر کا خیرمقدم کرتا ہے۔

انہوں نے اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے ساتھ جو واضح بات چیت ہوئی یہ یقیناً ہمارے تعلقات کے مستقبل کے لئے نہایت مفید اور کارآمد ثابت ہوگی۔"

News ID 1927240

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha